تمہاری جیت لکھوں گا اور میں اپنی ہار لکھوں گا
میں جب ناول لکھوں گا تب تمہیں کردار لکھوں گا
میں اپنی زیست میں جاکر تمہیں بیحد سنواروں گا
تمہیں اچھا بنا کر اور میں خود بیکار لکھوں گا
مجھے معلوم ہے یہ کہ یہ سب جھوٹ ہے لیکن
میں ہر اک موڑ پر خود کو تمہیں درکار لکھوں گا
میں لکھوں گا کہ مجھ پے آپ کی سب مہربانی تھی
میں خود کو عام سا بندہ تمہیں سرکار لکھوں گا
میں لکھوں گا کہ مجھ سے آپ نے اب تک نبھائی ہے
میں خود کو بے وفا اور آپ سے بیزار لکھوں گا
حقیقت عین اس کے الٹ ہی ہے جانتا ہوں پر
میں اپنے آپ کو لیکن تمہارا پیار لکھوں گا
نصیر یہ ایک ہی کردار میں سب بھول نہ جائیں
تبھی تو سوچتا ہوں میں تمہیں ہر بار لکھوں گا
میں لکھوں گا کہ مجھ کو آپ سے سب کچھ ملا تھا پر
میں خود اپنی ہی جانب سے تمہیں انکار لکھوں گا
اگر میں ایک ہی کردار میں کچھ لکھ نہ پایا تو
میں اس کو بعد میں لکھ کر اور پھر سو بار لکھوں گا
سبھی کردار کا جب فیصلا ہوگا کہانی میں
میں تم کو زندگی دیکر خودی کو دار لکھوں گا
اور پھر عنوان کو لیکر سبھی سے بحث بھی ہوگی
تمہاری ذات ہی عنوان، میں آخرکار لکھوں گا۔
-نصیر عطا-
Wah Kya Baat Hai Naseer Buhat Khoob ❤️
Buhat Shukria Jannab.