چاہت تھی میری، خواب مگر سب بکھر گئے
لمحے جو دل کے پاس تھے، وہ بھی گزر گئے
ہر شخص آسماں کو ہی اڑتا چلا گیا
ہم ایسے خاک زاد زمیں پر ہی مر گئے
جو لوگ ساتھ تھے، وہ بھی حالات کھا گئے
رستوں پے ہر طرف ہی اندہیرے اتر گئے
مینے دعائیں مانگیں تھیں تاریک لمحوں میں
سب لفظ میرے پاؤں میں آکر ٹھہر گئے
تقدیر کے سوال سبھی لاجواب تھے
جو خواب تھے وہ آنکھوں میں اشکوں سے بھر گئے
کچھ لوگ بڑے مان سے مانگے گئے نصیر
افسوس ذرہ دیر میں نظروں سے گر گئے۔
نصیر عطا